تحریر: آمنہ سردار
ہر سال 8 جون کو دنیا بھر میں “ورلڈ اوشنز ڈے” منایا جاتا ہے تاکہ سمندروں کی حیاتیاتی، ماحولیاتی اور معاشی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سمندر نہ صرف کرۂ ارض کا 70 فیصد حصہ ہیں بلکہ آکسیجن، خوراک، لاکھوں جان داروں کا مسکن،موسم کے توازن اور عالمی معیشت کے لیے بھی ناگزیر حیثیت رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیرِ اہتمام یہ دن پہلی مرتبہ 2009 میں رسمی طور پر منایا گیا، تاہم اس کی ابتدا 1992 میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس سے ہوئی تھی۔
سمندر: زمین کا نظامِ تنفس:
زمین کا تقریباً 70 فیصد حصہ سمندروں پر مشتمل ہے۔ یہی سمندر انسانی زندگی کو سانس لینے کے قابل بناتے ہیں کیونکہ یہ زمین کی 50 فیصد سے زائد آکسیجن پیدا کرتے ہیں۔ دنیا بھر کے درجہ حرارت کو متوازن رکھنے والا یہ قدرتی نظام نہ صرف ماحولیاتی لحاظ سے اہم ہے بلکہ اقتصادی طور پر بھی بے حد قیمتی ہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ماہی گیری، سیاحت، اور سمندری تجارت کے ذریعے روزگار حاصل کرتے ہیں۔
آلودگی کا بڑھتا ہوا بحران:
آج سمندر خطرناک حد تک آلودگی، ماحولیاتی تبدیلیوں، اور انسانی غفلت
کا شکار ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال 80 لاکھ ٹن waterpollution
اورزہریلا مواد سمندروں میں پھینکا جاتا ہے جو مچھلیوں، کچھووں اور دیگر آبی حیات کے لیے مہلک ثابت ہوتا ہے۔
حد سے زیادہ ماہی گیری،
ماہی گیری کے غیر ذمہ دارانہ طریقے،کیمیکل فضلہ، موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین خطرات ،اور درجہ حرارت میں اضافہ سمندری حیات کو ختم کرنے کے قریب لا چکا ہے۔
2025 کا پیغام یا تھیم: “Awaken New Depths”
سمدر کی گہرائیوں میں چھپےقدرتی تنوع کو جاننا:
اس سال ورلڈ اوشنز ڈے کا موضوع ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم سمندروں کی گہرائیوں میں چھپی ہوئی قدرتی تنوع کو سمجھیں، اور ان کی حفاظت کے لیے ایک نئی سوچ اور نئی گہرائی سے کوشش کریں۔ اس موضوع کا مقصد صرف سائنسی یا ماحولیاتی اداروں کو متحرک کرنا نہیں بلکہ عام انسان کو بھی یہ پیغام دینا ہے کہ سمندر کی حفاظت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
ہماری قومی ذمہ داری:
پاکستان بھی سمندری حدود رکھنے والا ملک ہے۔ کراچی، گوادر اور دیگر ساحلی شہر صرف جغرافیائی اہمیت نہیں رکھتے بلکہ معیشت، ماہی گیری، اور سیاحت کے اہم مراکز ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ساحل بھی آلودگی کا شکار ہو چکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی ادارے، ماحولیاتی تنظیمیں، تعلیمی ادارے اور عوام مل کر ایک پائیدار حکمتِ عملی اختیار کریں تاکہ ہم اپنی موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور صاف سمندری مستقبل یقینی بنا سکیں_
ورلڈ اوشینز ڈے ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ زمین کے نیلے سمندر خاموشی سے ہمیں زندگی بخش رہے ہیں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم ان کی خاموش فریاد کو سنیں اور سنجیدہ اقدامات کریں۔ اگر ہم نے اب بھی غفلت برتی، تو وہ وقت دور نہیں جب یہ نیلے پانی سیاہی میں ڈھل جائیں گے۔
By Amina Sardar

By admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *