ایبٹ آباد : بڑی آنت کے کینسر کا سبب بننے والی وجوہات اور اس کے علاج میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ بشریٰ عارف جو مایو کلینک میں بطور ریسرچ ٹرینی کام کر رہی تھیں ، نے طبی تحقیق کے شعبے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی تحقیق بنیادی طور پر بڑی آنت کے کینسر کی بیماریوں سے متعلق ہے، جس میں انسانی جسم کے اندر پائے جانے والے خلیات اور جینیاتی مواد کا مطالعہ شامل ہے۔بشریٰ نے بائیو انفارمیٹکس میں اپنی تعلیم حاصل کی اور اپنے پی ایچ ڈی کے دوران بائیوسائنسز میں تحقیق کی، جس میں انھوں نے مختلف بیماریوں کی وجوہات جاننے اور ان کے علاج کے لیے ممکنہ حل ڈھونڈنے پر کام کیا۔ ان کی تحقیق جینیاتی تجزیہ، کمپیوٹیشنل بائیولوجی، اور کمپیوٹر کے ذریعے دوا سازی میں مدد فراہم کرتی ہے۔ بشریٰ نے بیکٹیریا اور ان کے پروٹینز کا مطالعہ کیا، جو آنتوں کے کینسر کا سبب بن سکتے ہیں، اور اس سے بچاؤ کے طریقے دریافت کیے۔ان کی تحقیق کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ بشریٰ نے ایسے پروٹینز کو نشانہ بنایا ہے جو آنتوں کے کینسر کا باعث بنتے ہیں اور ان پروٹینز کو روکنے والی دوائیں ڈھونڈنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کا یہ کام طب کے میدان میں ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ یہ کینسر کے علاج کے لیے نئی راہیں کھول سکتا ہے۔بشریٰ عارف کی تحقیق کی بدولت طبی دنیا میں جینیاتی امراض کے علاج کے لیے ایک نیا دروازہ کھل رہا ہے۔ ان کی محنت، علم اور عزم نے نہ صرف تحقیق کے میدان میں ایک اعلیٰ مقام حاصل کیا ہے بلکہ وہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک مشعلِ راہ ہیں۔
Bursha Arif completed PhD in Bioinformatics